وفاقی بجٹ 2026 پیش: مالی استحکام اور کفایت شعاری پر زور-
وفاقی بجٹ 2026 کا حجم گزشتہ برس کی نسبت کم رکھنا، حکومت کی جانب سے کفایت شعاری اور مالی نظم و ضبط کی سنجیدہ کوشش کا اشارہ ضرور دیتا ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ کو "تاریخی وقت" کا آئینہ دار قرار دیا اور معاشی استحکام کو اپنی حکومت کی کامیابی کے طور پر پیش کیا۔ تاہم یہ دعوے تبھی ٹھوس سمجھے جا سکتے ہیں جب ان کے اثرات عام آدمی کی زندگی میں بہتری کی صورت میں نظر آئیں۔
بجٹ میں ترسیلات زر میں بہتری، روپے کی قدر میں استحکام، اور جاری کھاتوں میں سرپلس جیسے اشاریوں کو اجاگر کیا گیا، جو کہ یقینی طور پر مثبت علامات ہیں۔ بین الاقوامی اداروں کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری بھی مالیاتی اعتماد کا اظہار ہے، مگر زمینی حقیقت یہ ہے کہ مہنگائی، بیروزگاری اور توانائی کے نرخوں میں کمی کے بغیر معاشی بہتری کا پیغام عوام کے لیے زیادہ متاثر کن نہیں ہو سکتا۔ ایسے میں یہ بجٹ شاید بین الاقوامی سطح پر بہتر تاثر تو قائم کرے، لیکن مقامی سطح پر اس کے ثمرات عوام کو فوری محسوس نہیں ہوں گے۔
اپوزیشن کی جانب سے بجٹ اجلاس کے دوران شدید نعرے بازی اور تنقید اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ سیاسی ہم آہنگی کا فقدان اب بھی بجٹ کی افادیت پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔ موجودہ معاشی صورتحال میں ایسی حکمتِ عملی کی ضرورت ہے جو نہ صرف مالیاتی استحکام پر زور دے بلکہ سماجی تحفظ اور عوامی فلاح کو بھی نظرانداز نہ کرے۔ اس بجٹ کو ایک مثبت آغاز سمجھا جا سکتا ہے، بشرطیکہ اس پر عملدرآمد شفاف، مؤثر اور متوازن انداز میں کیا جائے۔
Comments
Post a Comment