کراچی میں زلزلوں کی بڑھتی سرگرمی اور زمین کا بیٹھنا ایک خاموش خطرہ-

حالیہ ہفتوں میں کراچی میں زلزلوں کی ہلکی لیکن بار بار محسوس کی جانے والی جھٹکوں نے شہریوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ ہفتہ کی صبح 3.2 شدت کا ایک اور زلزلہ قائدآباد، ملیر اور شاہ فیصل کالونی میں محسوس کیا گیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق یہ جھٹکا ملیر کے شمال میں 12 کلومیٹر دور اور 35 کلومیٹر گہرائی میں پیدا ہوا۔ یکم جون سے اب تک شہر میں 39 ہلکے یا درمیانے درجے کے زلزلے محسوس کیے جا چکے ہیں، جو شہر کے فعال فالٹ لائنز کی متحرک حالت کی نشاندہی کرتے ہیں۔


ماہرین ارضیات کا کہنا ہے کہ ان جھٹکوں کی شدت وقت کے ساتھ کم ہو سکتی ہے، تاہم زمین کے نیچے موجود توانائی کا اخراج اس وقت جاری ہے۔ محکمہ موسمیات کے چیف عامر حیدر کے مطابق، یہ تمام جھٹکے لانڈھی فالٹ لائن کی سرگرمی کا نتیجہ ہیں، جو ماضی میں کسی بڑے زلزلے کا سبب نہیں بنی، لیکن اس کا متحرک ہونا بہرحال قابلِ توجہ امر ہے۔ خوش قسمتی سے اب تک ان جھٹکوں سے کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، مگر یہ صورتحال ماحولیاتی اور ارضیاتی نظام میں جاری تبدیلیوں کی ایک علامت ضرور ہے۔


اسی تناظر میں سنگاپور کی نینیانگ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی کی ایک تحقیق نے واضح کیا ہے کہ 2014 سے 2020 کے دوران لانڈھی اور ملیر کے علاقے تقریباً 15.7 سینٹی میٹر زمین میں دھنس چکے ہیں۔ زمین کے اس تیز رفتاری سے بیٹھنے کی بنیادی وجوہات میں زیر زمین پانی کا بے تحاشہ استعمال اور بے قابو اونچی عمارتوں کی تعمیر شامل ہیں۔ ماہرین خبردار کر چکے ہیں کہ اگر ان عوامل پر فوری قابو نہ پایا گیا تو کراچی کے مزید علاقے متاثر ہو سکتے ہیں، اور اس کے ساتھ زلزلوں کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔ موجودہ حالات ایک سنگین مگر خاموش خطرے کی صورت اختیار کرتے جا رہے ہیں، جس پر بروقت توجہ دینا ناگزیر ہو چکا ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

امارات میں مقیم پاکستانیوں کے لیے Emirates ID کی فیس میں نئ اپڈیٹ ۔

"کیوں متحدہ عرب امارات خطے کی سب سے ذہین سرمایہ کاری کی منزل ہے"

یو اے ای: بے مثال تحفظ کی زندگی