کشمیر تنازع پر ثالثی کی پیشکش، صدر ٹرمپ کو امن انعام کی نامزدگی پر ملا جلا ردعمل-

 

پاکستانی حکومت نے جموں و کشمیر کے دیرینہ تنازع کو حل کرنے کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مخلصانہ پیشکش کا خیرمقدم کیا ہے، جسے جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے ایک مثبت قدم قرار دیا گیا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کے بغیر خطے میں امن ایک خواب ہی رہے گا۔ 2025 کے پاک بھارت بحران میں ٹرمپ کے کردار کو "عملی سفارت کاری اور مؤثر امن سازی" کا تسلسل قرار دیا گیا ہے، جو ان کی قیادت کی میراث کو ظاہر کرتا ہے۔


سرکاری اعلامیے میں یہ امید ظاہر کی گئی ہے کہ صدر ٹرمپ کی کوششیں نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ مشرق وسطیٰ میں جاری انسانی بحرانوں، خاص طور پر غزہ اور ایران سے متعلق تنازعات کے دوران، عالمی استحکام کے لیے سودمند ثابت ہوں گی۔ ٹرمپ نے بارہا دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی ان کی ثالثی کے نتیجے میں ممکن ہوئی، اور انہوں نے دونوں ممالک کو جنگ کی بجائے تجارت پر توجہ دینے کا مشورہ دیا۔


تاہم، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی دونوں ممالک کی افواج کے درمیان براہ راست مذاکرات کے نتیجے میں ہوئی تھی، نہ کہ امریکی مداخلت سے۔ اس سلسلے میں صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کی تجویز پر پاکستان میں ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ سابق سینیٹر مشاہد حسین نے اس اقدام کو جائز قرار دیا، جب کہ سابق سفیر ملیحہ لودھی نے اسے بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کی حمایت کی ہے، اور یہ فیصلہ پاکستانی عوام کے جذبات کی ترجمانی نہیں کرتا۔

Comments

Popular posts from this blog

امارات میں مقیم پاکستانیوں کے لیے Emirates ID کی فیس میں نئ اپڈیٹ ۔

"کیوں متحدہ عرب امارات خطے کی سب سے ذہین سرمایہ کاری کی منزل ہے"

یو اے ای: بے مثال تحفظ کی زندگی