"من مست ملنگ" کا اختتام، دانش تیمور کا جذباتی الوداع اور فن کی پیچیدگیاں-
اداکار دانش تیمور نے اپنے مقبول ترین ڈرامے *من مست ملنگ* کے اختتام پر ایک جذباتی پیغام جاری کیا، جس میں انہوں نے مداحوں، ساتھی فنکاروں اور ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔ ان کے انسٹاگرام نوٹ میں شکرگزاری اور عاجزی کا بھرپور اظہار موجود تھا، جہاں انہوں نے اس پروجیکٹ کو محض ایک ڈرامہ نہیں بلکہ ایک جذباتی اور تخلیقی سفر قرار دیا۔ یہ ڈرامہ، ان کے بقول، اُن کے کیریئر کا تیسرا پراجیکٹ ہے جو یوٹیوب پر ایک ارب سے زائد ویوز حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔
*من مست ملنگ* نے جہاں کامیابی کے نئے سنگ میل عبور کیے، وہیں اسے شدید تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ ڈرامے میں دکھائے گئے پرتشدد رشتوں اور زہریلی مردانگی پر مبنی مناظر پر ناقدین نے سوالات اٹھائے۔ کئی شوبز شخصیات اور سوشل میڈیا صارفین نے اسے رومانوی تشدد کی نمائندگی قرار دیا، جو پاکستانی معاشرتی اقدار سے متصادم سمجھا گیا۔ اس کے باوجود، اس ڈرامے کی مقبولیت اور رینکنگ میں برتری نے ثابت کیا کہ ناظرین کی دلچسپی اور تنقید ایک ساتھ چلتی ہیں۔
دانش تیمور کی پوسٹ اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ ایک فنکار کے لیے کامیابی صرف شہرت یا ریٹنگ تک محدود نہیں، بلکہ یہ اس کے جذبے، محنت اور عوامی تعلق کا آئینہ دار بھی ہوتی ہے۔ *من مست ملنگ* جیسا پراجیکٹ جہاں ایک طرف فنی معیار اور مقبولیت کا مظہر بنا، وہیں اس نے معاشرتی بحث و مباحثے کو بھی جنم دیا۔ فن کی دنیا میں ایسے تجربات اکثر متنازع ہوتے ہیں، لیکن وہی فن کو زندہ اور متحرک رکھتے ہیں۔
Comments
Post a Comment