قومی مصنوعی ذہانت پالیسی 2025: ٹیکنالوجی کی جانب ایک متوازن قدم.
وفاقی حکومت کی جانب سے "قومی مصنوعی ذہانت پالیسی 2025" کی منظوری کو ایک تاریخی اقدام قرار دیا جا رہا ہے، جو پاکستان کے بڑھتے ہوئے آئی ٹی شعبے کے لیے ایک سنگِ میل ہو سکتا ہے۔ وزیر آئی ٹی شازہ فاطمہ خواجہ کے مطابق، یہ پالیسی نہ صرف پاکستان کو ترقی پذیر ممالک کی دوڑ میں آگے لا سکتی ہے بلکہ نوجوان نسل کے لیے نئے مواقع بھی پیدا کرے گی۔ ایسے وقت میں جب مصنوعی ذہانت دنیا بھر میں انقلابی تبدیلیاں لا رہی ہے، پاکستان کا اس میدان میں قدم رکھنا بروقت فیصلہ ہے۔
پالیسی کا مقصد ایک مکمل AI ایکوسسٹم کی تشکیل ہے جس میں ایک ملین ماہرین کی تربیت، انوویشن فنڈ کا قیام، اور ہزاروں اے آئی منصوبے شامل ہیں۔ یہ منصوبے صرف ٹیکنالوجی کی ترقی تک محدود نہیں ہوں گے بلکہ صحت، تعلیم، زراعت اور صنعت جیسے اہم شعبوں میں بھی مؤثر تبدیلیاں لا سکتے ہیں۔ نوجوانوں کی تخلیقی سوچ کو ریاستی سطح پر سرپرستی دینا اس پالیسی کا مثبت پہلو ہے۔
اگرچہ یہ پالیسی بظاہر ایک جدید وژن کی عکاس ہے، مگر اس کی کامیابی کا انحصار عملی اقدامات، شفاف نظام، اور عوامی شعور کی بیداری پر ہے۔ پاکستان میں ٹیکنالوجی کو عوامی فلاح سے جوڑنے کے لیے صرف حکومتی ارادے کافی نہیں، بلکہ اسے تعلیمی اداروں، نجی شعبے اور سول سوسائٹی کے ساتھ مؤثر تعاون کی بھی ضرورت ہوگی۔ اگر یہ ہم آہنگی قائم رہی تو یہ پالیسی ایک تاریخی موڑ بن سکتی ہے۔
Comments
Post a Comment