زوبیدہ مصطفیٰ کی جدوجہد اور وراثت: ایک ناقابل فراموش داستان-
زوبیدہ مصطفیٰ کی رحلت نہ صرف صحافت کے لیے بلکہ پاکستان کی فکری اور سماجی ترقی کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔ ان کا صحافتی سفر ایک ایسے وقت میں شروع ہوا جب خواتین کی آواز دبائی جاتی تھی، اور صحافت میں ان کی موجودگی ایک انقلاب سے کم نہ تھی۔ ان کی تحریریں ہمیشہ سچائی، انصاف اور انسانی حقوق کے اصولوں پر مبنی رہیں، اور انہوں نے ہر دور میں طاقت کے سامنے کلمۂ حق کہنے کی جرأت کی۔
زوبیدہ مصطفیٰ کی خدمات کو ہر مکتبۂ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے سراہا۔ ان کی تحریریں نہ صرف خبروں کی رپورٹنگ تک محدود رہیں بلکہ وہ معاشرتی اصلاحات اور تعلیمی بہتری کے لیے ایک نظریاتی جدوجہد کا حصہ بن گئیں۔ ان کے خیالات نے نوجوان صحافیوں کو یہ سکھایا کہ صحافت محض پیشہ نہیں، بلکہ عوامی خدمت کا ایک ذریعہ ہے۔
ان کی زندگی کا ہر لمحہ سچ، دیانتداری اور اصول پسندی کی مثال تھا۔ انہوں نے آمریت کے دور میں بھی قلم کی حرمت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ زوبیدہ مصطفیٰ نہ صرف ایک باہمت صحافی تھیں بلکہ ایک ایسا نام تھیں جو آنے والی نسلوں کو یہ پیغام دیتی ہیں کہ اگر نیت صاف ہو تو الفاظ بھی بغاوت بن سکتے ہیں اور تحریر بھی تحریک کا روپ دھار سکتی ہے۔
Comments
Post a Comment