ایران پر حملے اور صدر کی زخمی ہونے کی خبر: خطے میں طاقت کی نئی جنگ؟

 

ایران کے صدر مسعود پزشکیاں کے اسرائیلی حملے میں زخمی ہونے کی خبر نے مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کو ایک نیا رخ دے دیا ہے۔ فارس نیوز ایجنسی کے مطابق، 16 جون کو تہران کے ایک خفیہ زیرِ زمین اجلاس گاہ پر چھ بم گرائے گئے، جہاں صدر اور دیگر اعلیٰ حکام سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں شریک تھے۔ صدر پزشکیاں کو ٹانگ پر معمولی زخم آئے اور وہ ایمرجنسی راستے سے باہر نکلنے میں کامیاب رہے۔ اگرچہ یہ اطلاعات آزاد ذرائع سے تصدیق شدہ نہیں، مگر ان سے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تناؤ کی شدت ظاہر ہوتی ہے۔


اسرائیل کی جانب سے ان حملوں کا مقصد ایران کی ایٹمی صلاحیت کو محدود کرنا بتایا گیا، جب کہ ایران ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز اور رپورٹوں کے مطابق، حملے میں تہران کے شمال مغرب میں واقع پہاڑی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، جہاں ایرانی قیادت کی موجودگی ایک حیران کن انکشاف ہے۔ اگر واقعی اسرائیل نے ایرانی قیادت کے ٹھکانوں کی معلومات حاصل کر لی تھیں، تو یہ ایرانی سیکیورٹی نظام کی خامیوں کو بے نقاب کرتا ہے، جس پر ایران اب اندرونی تحقیقات کا آغاز کر چکا ہے۔


یہ واقعہ نہ صرف ایران کی داخلی سلامتی پر سوالات اٹھاتا ہے بلکہ مشرق وسطیٰ میں طاقت کے توازن اور خفیہ معلومات کے استعمال پر بھی بحث کو جنم دیتا ہے۔ اگرچہ اسرائیل نے صدر کو نشانہ بنانے کی تردید کی ہے، لیکن اس قسم کے حملے غیر روایتی جنگی حکمت عملیوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں جہاں سیاسی قیادت بھی محفوظ نہیں۔ عالمی سطح پر یہ صورت حال تشویش کا باعث ہے، کیونکہ ایران، اسرائیل اور امریکہ کے مابین بڑھتی کشیدگی کسی بھی وقت ایک وسیع تر تصادم میں بدل سکتی ہے — جس کے اثرات صرف خطے تک محدود نہیں رہیں گے۔

Comments

Popular posts from this blog

امارات میں مقیم پاکستانیوں کے لیے Emirates ID کی فیس میں نئ اپڈیٹ ۔

"کیوں متحدہ عرب امارات خطے کی سب سے ذہین سرمایہ کاری کی منزل ہے"

یو اے ای: بے مثال تحفظ کی زندگی