غزہ جنگ اور اقوام متحدہ کے اجلاس سے قبل اہم سفارتی ملاقات
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میزبانی میں ہونے والی ملاقات، جس میں پاکستان سمیت سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، مصر، اردن اور ترکی کے رہنما شریک ہوں گے، خطے کی صورتحال کے تناظر میں ایک بڑی سفارتی سرگرمی سمجھی جا رہی ہے۔ یہ ملاقات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے عین قبل ہو رہی ہے، جو اس کی اہمیت کو مزید بڑھا دیتی ہے۔
غزہ جنگ کے نتیجے میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران نے عالمی سطح پر شدید تشویش پیدا کی ہے۔ متعدد مغربی ممالک فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کر چکے ہیں، لیکن اسرائیل کی قیادت نے اس کی سخت مخالفت کی ہے۔ ایسے میں مسلم ممالک کے رہنماؤں کے لیے یہ موقع ہے کہ وہ ایک مشترکہ حکمت عملی تیار کریں جو غزہ کے عوام کے مسائل کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہو۔
غیرجانبدارانہ طور پر دیکھا جائے تو یہ ملاقات اس بات کا امتحان ہوگی کہ مسلم دنیا کس حد تک یکجہتی کے ساتھ ایک عملی لائحہ عمل پر متفق ہو سکتی ہے۔ اگر یہ رہنما غزہ کے مستقبل کے لیے کوئی جامع پالیسی وضع کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ نہ صرف خطے کے لیے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی ایک مثبت پیش رفت ہوگی۔
Comments
Post a Comment