"اتحادی سیاست کا امتحان: شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی گفتگو، مصالحت یا مجبوری؟"

پاکستان کی موجودہ سیاسی فضا میں وزیرِ اعظم شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے درمیان حالیہ رابطہ بظاہر ایک مصالحتی قدم ہے، مگر اس کے پیچھے چھپی کشیدگی اتحادی سیاست کی نزاکت کو ظاہر کرتی ہے۔ حالیہ دنوں میں سیلابی امداد اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے اختیارات کے حوالے سے پیدا ہونے والے اختلافات نے حکومتی اتحاد کو غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا۔ پنجاب حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان بیانات کا تبادلہ اور پارلیمنٹ میں احتجاجی واک آؤٹس اس بات کا اشارہ ہیں کہ باہمی اعتماد میں دراڑیں پڑ چکی ہیں۔ اس تناظر میں وزیرِ اعظم کا بلاول بھٹو سے براہِ راست رابطہ اس سیاسی کشیدگی کو کم کرنے کی سنجیدہ کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔


پیپلز پارٹی کا مؤقف رہا ہے کہ بی آئی ایس پی صرف ایک سماجی امدادی پروگرام نہیں بلکہ اس کی سیاسی اور عوامی علامتی حیثیت بھی ہے، جسے کسی صوبائی حکومت کے اثر سے الگ رکھا جانا چاہیے۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی قیادت، بالخصوص پنجاب حکومت، سیلابی امداد کی تقسیم کو صوبائی انتظامی ڈھانچے کے ذریعے مؤثر بنانے کی خواہاں ہے۔ یہ اختلاف بنیادی طور پر اختیار اور ساکھ کی سیاست سے جڑا ہوا ہے، جہاں دونوں جماعتیں عوامی تاثر اور سیاسی کنٹرول کو برقرار رکھنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ صدر آصف علی زرداری کی جانب سے مداخلت اور وزیرِ داخلہ محسن نقوی کو مصالحتی کردار دینے سے یہ واضح ہوا کہ صورتحال کو مزید بگڑنے سے بچانا دونوں اتحادی جماعتوں کی مجبوری بن چکا ہے۔


سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق، شہباز شریف اور بلاول بھٹو کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ وقتی سکون کا باعث بن سکتا ہے، مگر دیرپا استحکام کے لیے باہمی احترام اور پالیسی سطح پر واضح تقسیمِ اختیارات ناگزیر ہے۔ اتحادی حکومتیں صرف مفاہمت سے نہیں بلکہ شفاف مکالمے اور ادارہ جاتی ہم آہنگی سے چلتی ہیں۔ اگر اس بحران کو سنبھالنے کے بعد بھی جماعتوں کے درمیان بنیادی اعتماد بحال نہ ہوا تو مستقبل میں چھوٹے اختلافات بھی بڑے سیاسی بحرانوں میں بدل سکتے ہیں۔ لہٰذا، یہ رابطہ صرف ایک سیاسی ضرورت نہیں بلکہ ایک موقع بھی ہے — ایسا موقع جو اگر دانشمندی سے استعمال کیا جائے تو موجودہ حکومت کو استحکام کی جانب واپس لے جا سکتا ہے، اور اگر نظرانداز کیا گیا تو یہی اختلاف اس کے لیے کمزوری کا سبب بن سکتا ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

امارات میں مقیم پاکستانیوں کے لیے Emirates ID کی فیس میں نئ اپڈیٹ ۔

"کیوں متحدہ عرب امارات خطے کی سب سے ذہین سرمایہ کاری کی منزل ہے"

یو اے ای: بے مثال تحفظ کی زندگی