🇵🇰 ورلڈ بینک کی رپورٹ پاکستان کی سست معاشی نمو اور اصلاحات کی ناگزیر ضرورت
سماجی حوالے سے بھی رپورٹ میں ایک گہرا بحران نمایاں ہے۔ غربت کی شرح 2018 کے 16.5 فیصد سے بڑھ کر 46 فیصد تک جا پہنچی ہے، جب کہ روزگار کے مواقع سکڑتے جا رہے ہیں۔ خاص طور پر خواتین کی معاشی شمولیت نہایت کم سطح پر ہے — محض 21 فیصد — جو ملک کی مجموعی پیداواری صلاحیت کو محدود کر رہی ہے۔ ورلڈ بینک نے نشاندہی کی ہے کہ اگر خواتین کی افرادی قوت میں شمولیت کے رکاوٹیں دور کر دی جائیں تو پاکستان کی فی کس آمدنی میں 20 سے 30 فیصد تک اضافہ ممکن ہے۔ مگر اس کے لیے محض وقتی اصلاحات نہیں بلکہ طویل مدتی پالیسی اقدامات درکار ہیں، جیسے محفوظ سفری سہولیات، لچکدار اوقاتِ کار، بچوں کی نگہداشت کے نظام میں بہتری، اور سماجی رویوں میں تدریجی تبدیلی۔ رپورٹ کے مطابق، تعلیم یافتہ خواتین کا روزگار نہ پانا انسانی سرمایہ کے ضیاع کے مترادف ہے، جو مستقبل کی ترقی کے امکانات کو محدود کر رہا ہے۔
اقتصادی طور پر پاکستان کو ایک دوہری چیلنج کا سامنا ہے — ایک طرف قرضوں کی ادائیگی کے بڑھتے دباؤ نے مالی گنجائش کو محدود کر دیا ہے، اور دوسری طرف موسمیاتی آفات بار بار ترقیاتی منصوبوں کو متاثر کر رہی ہیں۔ ورلڈ بینک نے خبردار کیا ہے کہ اگر بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری موسمیاتی مزاحمت، پائیدار توانائی، اور زرعی اصلاحات میں نہ کی گئی تو ملک کی معیشت دیرپا بحران کا شکار رہ سکتی ہے۔ اس تناظر میں اصلاحات کی رفتار تیز کرنا، توانائی اور ٹیکس کے ڈھانچے کو شفاف بنانا، اور برآمدات میں تنوع لانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ رپورٹ یہ واضح پیغام دیتی ہے کہ پاکستان کی بحالی کا راستہ وقتی ریلیف یا بیرونی امداد میں نہیں بلکہ داخلی پالیسی اصلاحات، مالی نظم و ضبط، اور انسانی وسائل کے مؤثر استعمال میں پوشیدہ ہے — ورنہ 2.6 فیصد شرح نمو ایک مستقل حقیقت بن سکتی ہے، جو ترقی نہیں بلکہ جمود کی علامت ہوگی۔
Comments
Post a Comment