عمران خان کی اپیل اور سیاسی ماحول کی نئی کروٹ

سابق وزیرِاعظم عمران خان کی جانب سے جیل سے جاری کردہ بیان نے ایک بار پھر ملکی سیاست میں تناؤ کو نمایاں کر دیا ہے۔ انہوں نے عوام اور اپنے حامیوں کو بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے ملک گیر احتجاجی تحریک کی تیاری کی دعوت دی ہے، جسے وہ قانون کی بالادستی اور انصاف کی بحالی سے جوڑتے ہیں۔ ان کے مطابق ان کے خلاف حالیہ عدالتی فیصلے سیاسی دباؤ کا نتیجہ ہیں اور اس عمل نے عدالتی نظام کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے، اگرچہ ریاستی ادارے ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔


عمران خان نے اپنی اپیل میں وکلا، آئینی ماہرین اور قانونی برادری کو خاص طور پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کے بغیر سیاسی استحکام اور معاشی ترقی ممکن نہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ منصفانہ سماعت اور شفاف عدالتی عمل کسی بھی جمہوری نظام کی بنیاد ہوتے ہیں۔ ناقدین کے نزدیک یہ بیانیہ ایک طرف عوامی حمایت کو متحرک کرنے کی کوشش ہے، تو دوسری جانب عدالتی اور سیاسی اداروں پر دباؤ بڑھانے کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے، جس کے اثرات دور رس ہو سکتے ہیں۔


سول و عسکری تعلقات کے حوالے سے عمران خان کا کہنا ہے کہ ان کی تنقید افراد پر ہے، اداروں پر نہیں، تاہم انہوں نے اپنی حراست کے دوران ہونے والے بعض اقدامات کو عسکری قیادت سے منسوب کیا ہے۔ 2007 کے سیاسی بحران سے موازنہ کرتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ قانون کی بالادستی میں مسلسل کمزوری ملک کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ مجموعی طور پر یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان کا سیاسی اور عدالتی منظرنامہ پہلے ہی شدید دباؤ کا شکار ہے، اور آنے والے دنوں میں اس اپیل کے عملی اثرات کا تعین عوامی ردعمل اور ریاستی حکمتِ عملی سے ہوگا۔

Comments

Popular posts from this blog

امارات میں مقیم پاکستانیوں کے لیے Emirates ID کی فیس میں نئ اپڈیٹ ۔

"کیوں متحدہ عرب امارات خطے کی سب سے ذہین سرمایہ کاری کی منزل ہے"

یو اے ای: بے مثال تحفظ کی زندگی